Friday 12 February 2016

محبت رسول اللّه صلی اللہ علیہ وسلم کے مختصر واقعات


محبت رسول اللّه صلی اللہ علیہ وسلم کے مختصر واقعات


ایک دفعہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ”اللہ کی قسم ! آپ مجھے اپنی جان کے علاوہ دنیاکی ہرچیز سے زیادہ عزیز اورمحبوب ہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اے عمر! جب تک تم مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب نہیں جانوگے اس وقت تک تم سچے مسلمان نہیں ہوسکتے۔ “
تب ” عمررضی اللہ عنہنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایاہے اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز اورمحبوب ہیں۔ “
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” عمر !اب جبکہ تم نے مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب سمجھاہے تو اب تمہاراایمان کامل ہوگیا۔ “ (بخاری ۔حدیث نمبر6632)
کھجور کا تنا رونے لگا : مسجد نبوی کی چھت کھجور کے تنوں پر بنائی گئی تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تنے کے سہارے کھڑے ہوجاتے تھے ، کبھی کبھی خطبہ لمبا ہوجاتاتھا،اس لیے ایک انصاری عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سہولت کے لیے کہاکہ (اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک منبر بنوادیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری عورت کی بات مان لی تو اس عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جھا ؤ کے درخت سے تین سیڑھیوں والاایک منبر تیارکروادیا، جمعہ کادن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تنے کے بجائے منبر کی طرف تشریف لے گئے ۔ وہ تنا غم فراق سے رونے لگا۔
صحیح بخاری میں جابر بن عبد اللہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ کے وقت ایک درخت یا کھجور کے تنے کے پاس کھڑے ہوتے تھے۔ ایک انصاری نے پیش کش کی : اے اللہ کے رسول !کیاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک منبر نہ بنادیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جیسے تمہاری مرضی
انصاری عورت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک منبر بنوا دیا۔ جمعہ کا دن آیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرماہوئے تو وہ تنا بچے کی طرح چیخ چیخ کررونے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اترے اوراس تنے کو آغوش میں لے لیاتووہ اس بچے کی طرح ہچکیاں لینے لگاجسے بہلا کر چپ کرایاجارہاہو ۔ تنے کارونا ، فراق رسول صلی اللہ علیہ وسلم اورذکر اللہ سے محرومی کی بناپر تھاجسے وہ پہلے قریب سے سنا کرتاتھا۔(بخاری :2095)
مذکورہ احادیث سے پتہ چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے بغیر ہمارے ایمان کی تکمیل ممکن نہیں ہے ۔لفظ حب ، محبت اور اس طرح کے الفاظ صرف شہوانی خواہشات اوربرے معنوں میں نہیں آتے بلکہ اصلاً یہ اعلی و پاکیزہ معانی کی ترجمانی کرتے ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام سے محبت رکھتے تھے توصحابہ کرام بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا برتا ؤ کرتے تھے۔اس طرح کے واقعات سیرت نبوی کی کتابوں میں بھرے پڑے ہیں جن کی نظیر تاریخ میں ملنی ناممکن ہے ۔
آج محبت کا لفظ صرف خاص معنی میں استعمال ہوتاہے کہ محبت کے اندر شہوانی پہلو پایاجائے جبکہ محبت ایک پاکیزہ اورجامع لفظ ہے ،اس کے اندر سب سے اہم پہلو اللہ اور رسول سے محبت کاہے ، اللہ اور رسول کی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔
موجودہ دور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخیوں کے واقعات رونماہوتے رہتے ہیں۔لیکن رد عمل کے سلسلے میں جوباتیں آتی ہیں اس کی کئی قسمیں ہیں۔ایک تو مثبت ردعمل ہے اوردسرامنفی۔
سیرت کی کتابوں میں ایک واقعہ ہے کہ ابوعبیدہ بن الجراح غزوہ احد کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خود کڑیاں اپنے دانتوں سے نکال رہے تھے، اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منھ میں خون بھی بھرآیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اسے تھوک دو ، لیکن وہ پی گئے اور کہا کہ میراپیٹ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خون کا زمین سے زیادہ مستحق ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سن کر عمررضی اللہ عنہ کا ردعمل:جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفا ت کی خبر عمررضی اللہ عنہ کو پہونچی تو وہ اپنی تلوار کھینچ کر کھڑے ہوگئے اور بلند آواز سے کہنے لگے: منافقوں کے چند لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرماگئے ، حالانکہ وہ فوت نہیں ہوئے ۔ وہ اپنے رب کے پاس اس طرح گئے ہیں جس طرح موسی علیہ السلام گئے تھے۔ وہ ضرور واپس آئیں گے اور لوگوں کے ہاتھ اور پا ؤں کاٹیں گے۔ عمرفاروق رضی اللہ عنہ جوش وجذبہ میں اس طرح کی باتیں کہہ رہے تھے کہ ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ آگئے ، صورتحال جاننے کے بعد علٰیحدہ کھڑے ہوگئے اورفرمایا:”اگر تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پوچتے تھے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو فوت ہوگئے ، اور اگرتم اللہ تعالی کی پرستش کرتے تھے تو اللہ تعالی بے شک زندہ ہے اور وہ کبھی نہیں مرے گا “ پھر ابوبکرصدیقؓ نے قرآن کی یہ آیت پڑھی وما محمد الا رسول قدخلت من قبلہ الرسل…. توسب لوگ پرسکون ہو گئے ۔۔۔

1 comment:

  1. محبت رسولﷺ کیسے حاصل ہو گی ؟

         اے میرے بھائی! اگر تم خواص علماء مربین کی جماعت میں داخل ہونے کا (محبت رسولﷺ حاصل کرنے کا)  ارادہ کرو تو اللہ عزجل کی بارگاہ سے ثواب حاصل کرنے کی نیت سے ، طلب حدیث ، سماعِ حدیث اور روایتِ حدیث کو اپنے اوپر لازم کر لو ۔ اس میں(محبت رسولﷺ حاصل کرنے کے لیے)  تمہاری نیت ہو

    ''اپنے رب عزوجل کے دین اور اپنے نبی کی سنت کو پہچاننا ''

    نیز اس دین پر تم کوعمل کرنے والا ہونا چاہئے ،اور رسول ﷺ کے فرمودات پر پابندی کرنے والا ہونا چاہئے۔
    نصیحت:۔
    امام احمد بن ابراہیم الواسطی الحنبلی

    ReplyDelete